Saturday 8 March 2014

خیال

اجیب لگتا ہے کہ یہ خیال بھی دل میں آیا 
کہ تو نہ سہی کسی اور کے لٴے بھی
یہی سب تو کرنا ہوگا ہی

Found this entry dated April 2012 ...   Titled "dedicated to STEP :)" 

لاحاصل کی تمنا کی

لاحاصل کی تمنا کی
ضد بھی کی، بہت ضد کی
خود سے لڑے، اوروں سے لڑے
ہاتھوں کی لکیروں سے لڑے
آنکھوں میں خواب ستاروں کے
خواہش میں پھول بہاروں کے
  میں ہم لے کر چلے direction 
چاہت کے دیے انگاروں کے
سب پا بھی لیا، پر کھو گئے ہم
بیاپارِ دل نے رکھا نہ بھرم
چادر،ہستی، روح و زعم
سب تول دیا پر نکلا کم
لاحاصل کی تمنا میں، لاحاصل کو جب پا ہی لیا
دل نے بلاخر تب جانا، لاحاصل کیوں لاحاصل تھا